چل بسے جو کہ تھے جانے والے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چل بسے جو کہ تھے جانے والے (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317504چل بسے جو کہ تھے جانے والے1905مرزا آسمان جاہ انجم

چل بسے جو کہ تھے جانے والے
اب نہیں پھر کے وہ آنے والے

مجھ کو دکھلا دے مرا اختر بخت
چاند سورج کے بنانے والے

لوگ کہتے ہیں تمہیں راحت جان
تم تو ہو دل کے دکھانے والے

ہم سے اور بار مصیبت اٹھے
ہم تو ہیں ناز اٹھانے والے

تیری رحمت ہے غضب پر غالب
روز محشر کے ڈرانے والے

کبھی بھولے سے ادھر بھی آ جا
سونے فتنے کے جگانے والے

دل بھی مل ڈال کبھی انجمؔ کا
ارے مہندی کے لگانے والے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DA%86%D9%84_%D8%A8%D8%B3%DB%92_%D8%AC%D9%88_%DA%A9%DB%81_%D8%AA%DA%BE%DB%92_%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%92_%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92