پھول جتنے ہیں تمہارے ہار میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھول جتنے ہیں تمہارے ہار میں (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317491پھول جتنے ہیں تمہارے ہار میں1905مرزا آسمان جاہ انجم

پھول جتنے ہیں تمہارے ہار میں
سب گندھے ہیں آنسوؤں کے تار میں

جس نے چاہا تجھ کو سر گرداں رہا
دشت میں کوئی کوئی کہسار میں

دل کے ٹکڑے او ستم گر باندھ لے
کوئی خنجر میں کوئی تلوار میں

ہر جگہ ہیں چاہنے والے ترے
کوئی صحرا میں کوئی گل زار میں

ہے جگہ سر پھوڑ لینے کو بہت
کیا دھرا ہے آپ کی دیوار میں

تو اگر دم بھر کو آ جائے مسیح
جان آ جائے ترے بیمار میں

جو بنے اے چرخ وہ ہم پر بنے
پر نہ فرق آئے تری رفتار میں

آنکھوں ہی آنکھوں میں اے انجمؔ کٹی
رات ساری انتظار یار میں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%BE%DA%BE%D9%88%D9%84_%D8%AC%D8%AA%D9%86%DB%92_%DB%81%DB%8C%DA%BA_%D8%AA%D9%85%DB%81%D8%A7%D8%B1%DB%92_%DB%81%D8%A7%D8%B1_%D9%85%DB%8C%DA%BA