وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ
by قابل اجمیری
319218وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤقابل اجمیری

وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ
ہوئے ہیں ہم تو دیوانے ستارو تم تو سو جاؤ

کہاں تک مجھ سے ہمدردی کہاں تک میری غم خواری
ہزاروں غم ہیں انجانے ستارو تم تو سو جاؤ

گزر جائے گی غم کی رات امیدو تو جاگ اٹھو
سنبھل جائیں گے دیوانے ستارو تم تو سو جاؤ

ہمیں روداد ہستی رات بھر میں ختم کرنی ہے
نہ چھیڑو اور افسانے ستارو تم تو سو جاؤ

ہمارے دیدۂ بے خواب کو تسکین کیا دو گے
ہمیں لوٹا ہے دنیا نے ستارو تم تو سو جاؤ

اسے قابلؔ کی چشم نم سے دیرینہ تعلق ہے
شب غم تم کو کیا جانے ستارو تم تو سو جاؤ

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse