نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
by میر تقی میر

نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
کہ کارواں کا کنعاں کے جی نکال لیا

رہ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا

رہوں ہوں برسوں سے ہم دوش پر کبھو ان نے
گلے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا

بتاں کی میرؔ ستم وہ نگاہ ہے جس نے
خدا کے واسطے بھی خلق کا وبال لیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse