میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص (1914)
by پروین ام مشتاق
308346میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص1914پروین ام مشتاق

میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص
میں وہ ہوں مجھ پہ ڈال سکے گی نہ دام حرص

ہے کچھ نہ کچھ ہر آدمی کو لا کلام حرص
لیکن نہ اس قدر کہ بنا لے غلام حرص

اے زلف پھیل پھیل کے رخسار کو نہ ڈھانک
کر نیم روز کی نہ شہ ملک شام حرص

واعظ شراب و حور کی الفت میں غرق ہے
ہے سر سے پاؤں تک یہ ستمگر تمام حرص

دل چھین عاشقوں کے مگر ہوشیار رہ
ایسا نہ ہو کہ دل کو بنا لے غلام حرص

ناقص رہیں گے سارے تلون سے کاروبار
کرنے نہ دے گی تجھ کو یہاں کوئی کام حرص

قبضہ اٹھائے گی نہ دل روزگار سے
جب تک نہ زندگی کا کرے اختتام حرص

مدت سے اشتیاق ہے بوس و کنار کا
گر حکم ہو شروع کرے اپنا کام حرص

پرویںؔ لگی ہوئی ہے خدا سے مجھے امید
دل کو مرے بنائے نہ اپنا غلام حرص


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%92_%D9%84%DB%8C%DB%92_%DB%81%D8%B2%D8%A7%D8%B1_%DA%A9%D8%B1%DB%92_%D8%A7%DB%81%D8%AA%D9%85%D8%A7%D9%85_%D8%AD%D8%B1%D8%B5