منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا
by میر تقی میر

منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا
حیرتی ہے یہ آئینہ کس کا

شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہوں
دل ہوا ہے چراغ مفلس کا

تھے برے مغبچوں کے تیور لیک
شیخ مے خانے سے بھلا کھسکا

داغ آنکھوں سے کھل رہے ہیں سب
ہاتھ دستہ ہوا ہے نرگس کا

بحر کم ظرف ہے بسان حباب
کاسہ لیس اب ہوا ہے تو جس کا

فیض اے ابر چشم تر سے اٹھا
آج دامن وسیع ہے اس کا

تاب کس کو جو حال میرؔ سنے
حال ہی اور کچھ ہے مجلس کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse