مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے
by میر تقی میر

مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے
ہم تو بشر ہیں اس جا پر جلتے ہیں ملک کے

مرتا ہے کیوں تو ناحق یاری برادری پر
دنیا کے سارے ناتے ہیں جیتے جی تلک کے

کہتے ہیں گور میں بھی ہیں تین روز بھاری
جاویں کدھر الٰہی مارے ہوئے فلک کے

لاتے نہیں نظر میں غلطانی گہر کو
ہم معتقد ہیں اپنے آنسو ہی کی ڈھلک کے

کل اک مژہ نچوڑے طوفان نوح آیا
فکر فشار میں ہوں میرؔ آج ہر پلک کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse