مری جاں جدائی نہ ہوگی تو ہوگی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مری جاں جدائی نہ ہوگی تو ہوگی (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317533مری جاں جدائی نہ ہوگی تو ہوگی1905مرزا آسمان جاہ انجم

مری جاں جدائی نہ ہوگی تو ہوگی
کسی دن لڑائی نہ ہوگی تو ہوگی

انہیں شرم ہے اور یہاں شوق بے حد
اگر ہاتھاپائی نہ ہوگی تو ہوگی

نہیں اتنی جرأت کہ قدموں پہ گریے
کہ ان سے صفائی نہ ہوگی تو ہوگی

ذرا جذبۂ دل مدد کر خدارا
جو ان تک رسائی نہ ہوگی تو ہوگی

نہ کچھ حسن و خوبی میں فرق آیا ہوگا
یہ دولت لٹائی نہ ہوگی تو ہوگی

رہائی اسیر محبت کو تیرے
اگر موت آئی نہ ہوگی تو ہوگی

نئے ظلم ایجاد کرتے رہو تم
جہاں میں دہائی نہ ہوگی تو ہوگی

نہیں باک غیروں سے ملنے میں ان کو
جو دل میں برائی نہ ہوگی تو ہوگی

ہر اک بات پر آفریں جب کہیں سب
تو پھر خود ستائی نہ ہوگی تو ہوگی

محبت کی جو آنکھ تھی آگے تیری
جو تو نے چرائی نہ ہوگی تو ہوگی

محبت کا گر کھل گیا حال ان پر
تو انجمؔ رکھائی نہ ہوگی تو ہوگی


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%D8%B1%DB%8C_%D8%AC%D8%A7%DA%BA_%D8%AC%D8%AF%D8%A7%D8%A6%DB%8C_%D9%86%DB%81_%DB%81%D9%88%DA%AF%DB%8C_%D8%AA%D9%88_%DB%81%D9%88%DA%AF%DB%8C