مرغ جاں کو زلف پیچاں جال ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرغ جاں کو زلف پیچاں جال ہے (1878)
by کشن کمار وقار
324724مرغ جاں کو زلف پیچاں جال ہے1878کشن کمار وقار

مرغ جاں کو زلف پیچاں جال ہے
جال کیا اے جان جاں جنجال ہے

آؤ حاضر سر پئے پامال ہے
جان لب پر بہر استقبال ہے

خاک ہو سرسبز تخم عاشقی
ہے زمیں آس آسمان غربال ہے

حسن یوسف کا بکا بازار میں
عشق کا راعیل کے اقبال ہے

جو مرے لب پر ہوا حسرت کا خون
وہ بخار شوق کا تبخال ہے

بولتا ہے آج کل طوطی مرا
غیر کی گلتی وہاں کب دال ہے

فوج خط آتی ہے اے سلطان حسن
ملک رخ سے تیرا استیصال ہے

ہے نکلتی بات ان کی بات سے
چال وہ چلتے ہیں جس میں جال ہے

کیا لکھوں وصف اچھی صورت کا وقارؔ
جنس ناقص کے لئے دلال ہے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%D8%B1%D8%BA_%D8%AC%D8%A7%DA%BA_%DA%A9%D9%88_%D8%B2%D9%84%D9%81_%D9%BE%DB%8C%DA%86%D8%A7%DA%BA_%D8%AC%D8%A7%D9%84_%DB%81%DB%92