متکبر نہ ہو زردار بڑی مشکل ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
متکبر نہ ہو زردار بڑی مشکل ہے (1914)
by پروین ام مشتاق
308321متکبر نہ ہو زردار بڑی مشکل ہے1914پروین ام مشتاق

متکبر نہ ہو زردار بڑی مشکل ہے
سب ہے آسان یہ سرکار بڑی مشکل ہے

کفر پر خلق ہے تیار بڑی مشکل ہے
دین بالکل نہیں درکار بڑی مشکل ہے

کیسے ٹیڑھا نہ چلے مار بڑی مشکل ہے
سیدھی ہو زلف گرہ دار بڑی مشکل ہے

اور ہوں گے وہ کوئی دام میں آنے والے
مرغ دانا ہو گرفتار بڑی مشکل ہے

دل ہے غم ناک تو کونین ہے ماتم خانہ
روتے ہیں سب در و دیوار بڑی مشکل ہے

لوگ کہتے ہیں کہ دل اس کو نہ دینا لیکن
بعد اقرار کے انکار بڑی مشکل ہے

شعلۂ حسن بتاں پھونک نہ دے عالم کو
سرخ ہیں پھول سے رخسار بڑی مشکل ہے

ان دنوں حضرت یوسف کی وہ ناقدری ہے
نہیں بڑھیا بھی خریدار بری مشکل ہے

مل کے رہنا ہی نہیں جانتا یاں اب کوئی
جان و دل میں بھی ہے تکرار بڑی مشکل ہے

نہ تردد کا مزا ہے نہ سکوں کی لذت
کبھی وعدہ کبھی انکار بڑی مشکل ہے

طالب صلح ہوں میں اور نظر طالب جنگ
رات دن لڑنے پہ تیار بڑی مشکل ہے

ہائے دنیا میں کسی میں نہیں اتنی بھی وفا
جتنا کتا ہے وفادار بڑی مشکل ہے

آج تم تیغ بکف ہو تو صفا چٹ میداں
کون مرنے پہ ہو تیار بڑی مشکل ہے

جنس دل بیچنے کی ہم کو ضرورت پرویںؔ
اور معدوم خریدار بڑی مشکل ہے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%D8%AA%DA%A9%D8%A8%D8%B1_%D9%86%DB%81_%DB%81%D9%88_%D8%B2%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1_%D8%A8%DA%91%DB%8C_%D9%85%D8%B4%DA%A9%D9%84_%DB%81%DB%92