لطف ہو گر تو ہو اور مے خانہ ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لطف ہو گر تو ہو اور مے خانہ ہو (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317529لطف ہو گر تو ہو اور مے خانہ ہو1905مرزا آسمان جاہ انجم

لطف ہو گر تو ہو اور مے خانہ ہو
میں ہوں اور میرا دل دیوانہ ہو

جس زباں پر ہو ترا افسانہ ہو
کوئی ہو اپنا ہو یا بیگانہ ہو

یاں تو ہے دیدار سے تیری غرض
دیر ہو کعبہ ہو یا بت خانہ ہو

جس کو دیکھا جلتے ہی دیکھا یہاں
شمع ہو عاشق ہو یا پروانہ ہو

ہم کو تو دو گز زمیں درکار ہے
شہر ہو بستی ہو یا ویرانہ ہو

دور ساقی میں کسے گردش نہیں
شیشہ ہو ساغر ہو یا پیمانہ ہو

کیا قیامت ہو جو انجمؔ حشر میں
کوئی سودائی کوئی دیوانہ ہو


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%84%D8%B7%D9%81_%DB%81%D9%88_%DA%AF%D8%B1_%D8%AA%D9%88_%DB%81%D9%88_%D8%A7%D9%88%D8%B1_%D9%85%DB%92_%D8%AE%D8%A7%D9%86%DB%81_%DB%81%D9%88