فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر
by سرور جہاں آبادی
323727فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کرسرور جہاں آبادی

فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر
ترے در پہ بیٹھے ہیں دھونی رما کر

بہت دیر سے در پہ سادھو کھڑے ہیں
فقیروں پہ داتا دیا کر دیا کر

نہیں ہم کو خواہش کسی اور شے کی
ہمیں اپنے جوبن کا صدقہ عطا کر

سرورؔ ان کی نگری میں برسوں پھرے ہم
فقیرانہ بھیس اپنا اکثر بنا کر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse