فرض اور قرض

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
فرض اور قرض
by ظفر علی خان
331412فرض اور قرضظفر علی خان

جو مسلم ہے تو جاں ناموس ملت پر فدا کر دے
خدا کا فرض اور اس کے نبی کا قرض ادا کر دے
بھری محفل میں لا سکتا نہ ہو گر کفر تاب اس کی
تو زنداں ہی میں جا کر روشن ایماں کا دیا کر دے
شہادت کی تمنا ہو تو انگریزی حکومت پر
کسی مجلس کے اندر نکتہ چینی برملا کر دے
تمہارا قافلہ کچھ لٹ چکا اور کچھ ہے لٹنے کو
رسول اللہ کو اس کی خبر باد صبا کر دے
ضرورت ہے اب اس ایجاد کی دانائے مغرب کو
جو اہل ہند کے دامن کو چولی سے جدا کر دے
نکل آنے کو ہے سورج کہ مشرق میں اجالا ہو
برس جانے کو ہے بادل کہ گلشن کو ہرا کر دے
قفس کی تیلیوں پر آشیاں کا کاٹ کر چکر
فلک سے گر پڑے بجلی کہ بلبل کو رہا کر دے
یہ ہے پہچان خاصان خدا کی ہر زمانے میں
کہ خوش ہو کر خدا ان کو گرفتار بلا کر دے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse