عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا (1878)
by کشن کمار وقار
324711عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا1878کشن کمار وقار

عاشقی میں ہے جان کا کھٹکا
اور بھی کچھ برا بھلا کھٹکا

یار صیاد باغباں کا ہوا
یہ نیا اور اک بندھا کھٹکا

کان آہٹ کی راہ سے نہ ہٹے
دل میں تھا کس کے آنے کا کھٹکا

وہی کاوش مژہ نے کی آخر
جس کا اول سے دل میں تھا کھٹکا

بلبل پاک بیں ہے عاشق گل
باغباں تو نہ کھٹکھٹا کھٹکا

بے ترے یار سیر گلشن میں
پھول آنکھوں میں خار سا کھٹکا

تجھ کو دیکھا اٹھا اٹھا کر سر
سانس کا بھی اگر ہوا کھٹکا

عشق کے ہیں وقارؔ چار عنصر
خوف اندیشہ و دغا کھٹکا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%82%DB%8C_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%DB%81%DB%92_%D8%AC%D8%A7%D9%86_%DA%A9%D8%A7_%DA%A9%DA%BE%D9%B9%DA%A9%D8%A7