طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہے
by شیخ ظہور الدین حاتم
299199طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہےشیخ ظہور الدین حاتم

طریقت میں اگر زاہد مجھے گمراہ جانے ہے
مرے دل کی حقیقت کو مرا اللہ جانے ہے

وہ بے پروا مرا کب امتیاز چاہ جانے ہے
مری حالت کو دل اور دل کی حالت آہ جانے ہے

اسے جو دیکھتا ہے دن کو سو خورشید جانے ہے
جو گھر سے رات کو نکلے تو عالم ماہ جانے ہے

ہماری بات کو وہ عاقبت نا فہم کیا مانے
جو بد خواہوں کو اپنے اپنا دولت خواہ جانے ہے

مرا دل بار عشق ایسا اٹھانے میں دلاور ہے
جو اس کے کوہ دوں سر پر تو اس کو کاہ جانے ہے

ہمیں دیر و حرم شیخ و برہمن سے نہیں مطلب
ہمارا دل تو اپنے دل کو بیت اللہ جانے ہے

وہ وحشی اس قدر بھڑکا ہے صورت سے مرے یارو
کہ اپنے دیکھ سائے کو مجھے ہم راہ جانے ہے

کہیں ہم بحر بے پایان غم کی ماہیت کس سے
نہ لہروں سے کوئی واقف نہ کوئی تھاہ جانے ہے

خدا کے واسطے انصاف کیجو کیا تماشہ ہے
میں اس کا خیر خواہ اور وہ مجھے بد خواہ جانے ہے

اگر وہ فتنہ جو تجھ سے ملے حاتمؔ تو کہہ دیجو
کہ منصوبے ترے سب بندۂ درگاہ جانے ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse