رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
by میر تقی میر

رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
ہزار حیف کمینوں کا چرخ حامی ہے

نہ اٹھ تو گھر سے اگر چاہتا ہے ہوں مشہور
نگیں جو بیٹھا ہے گڑ کر تو کیسا نامی ہے

ہوئی ہیں فکریں پریشان میرؔ یاروں کی
حواس خمسہ کرے جمع سو نظامیؔ ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse