روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
by منشی بہاری لال مشتاق دہلوی
317162روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گامنشی بہاری لال مشتاق دہلوی

روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
بے جا تمہارا ناز اٹھایا نہ جائے گا

وہ ساتھ لائیں غیر کو گر بزم میں تو کیا
آنکھوں پہ منتوں سے بٹھایا نہ جائے گا

یوں میرے ساتھ بزم میں غیروں کا بیٹھنا
وہ اعتراض ہے کہ اٹھایا نہ جائے گا

ہوگا اثر جو دل میں تو خود جان لیں گے وہ
مشتاقؔ ہم سے عشق جتایا نہ جائے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse