دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا
by میر تقی میر

دیکھے گا جو تجھ رو کو سو حیران رہے گا
وابستہ ترے مو کا پریشان رہے گا

وعدہ تو کیا اس سے دم صبح کا لیکن
اس دم تئیں مجھ میں بھی اگر جان رہے گا

منعم نے بنا ظلم کی رکھ گھر تو بنایا
پر آپ کوئی رات ہی مہمان رہے گا

چھوٹوں کہیں ایذا سے لگا ایک ہی جلاد
تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا

چمٹے رہیں گے دشت محبت میں سر و تیغ
محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے گا

جانے کا نہیں شور سخن کا مرے ہرگز
تا حشر جہاں میں مرا دیوان رہے گا

دل دینے کی ایسی حرکت ان نے نہیں کی
جب تک جئے گا میرؔ پشیمان رہے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse