دیکھتے سجدے میں آتا ہے جو کرتا ہے نگاہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھتے سجدے میں آتا ہے جو کرتا ہے نگاہ
by شیخ ظہور الدین حاتم
299271دیکھتے سجدے میں آتا ہے جو کرتا ہے نگاہشیخ ظہور الدین حاتم

دیکھتے سجدے میں آتا ہے جو کرتا ہے نگاہ
تیرے ابرو کی ہے محراب مگر بیت اللہ

یک پلک میں وہ کرے پیس کے فوجیں سرمہ
جس طرف کو پھرے ظالم تری مژگاں کی سپاہ

بیت بحثی نہ کر اے فاختہ گلشن میں کہ آج
مصرع سرو سے موزوں ہے مرا مصرع آہ

کشور عشق کی شاہی ہے مگر مجنوں کو
کہ زمیں تخت ہے سر پر ہے بگولے کی کلاہ

کیوں کر ان کالی بلاؤں سے بچے گا عاشق
خط سیہ خال سیہ زلف سیہ چشم سیاہ

چاہتا ہے شب زلفاں کی تری عمر دراز
کہ مرے عشق کا ہووے نہیں قصہ کوتاہ

کیا کہے کیونکہ کہے تجھ سے یہ حاتمؔ غم دل
کہ وہ ہے شرم سے محجوب و تو ہے بے پرواہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse