دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام
by شیخ ظہور الدین حاتم
299278دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلامشیخ ظہور الدین حاتم

دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام
لباں ہیں پستہ زنخ سیب و چشم ہیں بادام

تری نگہ سے گئے کھل کواڑ چھاتی کے
حصار قلب کی گویا تھی فتح تیرے نام

دلوں کی راہ میں خطرے پڑے ہیں کیا یارو
کہ چند روز سے موقوف ہے پیام و سلام

امیدوار جناب خدا سے ہے حاتمؔ
کہ ہووے کام کا اس کے شتاب سے انجام

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse