دھوم سے سنتے ہیں اب کی سال آتی ہے بہار
Appearance
دھوم سے سنتے ہیں اب کی سال آتی ہے بہار
دیکھیے کیا کچھ ہمارے سر پہ لاتی ہے بہار
شاید عزم یار کی گلشن میں پہنچی ہے خبر
گل کے پیراہن میں پھولی نئیں سماتی ہے بہار
دیکھنے دے باغباں اب گلستاں اپنا مجھے
حلقۂ زنجیر میں مہماں بلاتی ہے بہار
شور یہ غنچوں کے واشد کا نہیں اے عندلیب
اب چمن میں طمطراق اپنا دکھاتی ہے بہار
کیوں پھنسا گلشن میں یوں جا کر عبث سودا تو اب
میں نہ کہتا تھا تجھے وہ دیکھ آتی ہے بہار
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |