دکھ سے ترے کیا کلام

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دکھ سے ترے کیا کلام
by میر تقی میر

دکھ سے ترے کیا کلام
یا امام یا حسین
لیجیے کس منھ سے نام
یا امام یا حسین
ہائے رے تیرا جگر یاور و خویش و پسر
قتل ہوئے بالتمام
یا امام یا حسین
قہر ستم ہے غضب ساحل دریا پہ سب
مارے گئے تشنہ کام
یا امام یا حسین
لاش تری پیچھے ہو آگے پڑھیں سب نماز
پھر کہیں تجھ کو امام
یا امام یا حسین
ہوتے ہیں ٹکڑے جگر لوگ جو حسرت کے ساتھ
کہتے ہیں ہنگام شام
یا امام یا حسین
تو تن تنہا ادھر اور ہزاروں ادھر
ایک پہ یہ ازدحام
یا امام یا حسین
بندی ہوئے اہل بیت مارے پھرے یاں کے واں
جن کو نہ جاے مقام
یا امام یا حسین
راہ چلا کیسی تو جس میں قیامت رہی
سر پہ ترے گام گام
یا امام یا حسین
خاص کر ایک ایک کو ذبح کیا ظلم سے
قتل تھا یا قتل عام
یا امام یا حسین
ملتا ہے اس طور بھی خاک میں یک بارگی
وہ حشم و احتشام
یا امام یا حسین
قہر و قیامت غضب کہتے ہوئے نکلے سب
پر دگیان خیام
یا امام یا حسین
مردم عزت طلب خوار ہوئے دشت میں
کون کرے احترام
یا امام یا حسین
کوئی نہ پیچھے رہا جو کرے ٹک وارثی
پہلے ہوا سب کا کام
یا امام یا حسین
چھوٹے بڑے سامنے مر گئے ہوکر کھڑے
خوب ہوا اختتام
یا امام یا حسین
جن و ملک آدمی سب کو کریں قتل اگر
ہو نہ ترا انتقام
یا امام یا حسین
داغ ہوئی جان میرؔ کیا کہے اب وہ فقیر
غیر درود و سلام
یا امام یا حسین

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse