دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے
by شکیب جلالی
330753دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہےشکیب جلالی

دل کے ویرانے میں اک پھول کھلا رہتا ہے
کوئی موسم ہو مرا زخم ہرا رہتا ہے

شب کو ہوگا افق جاں سے ترا حسن طلوع
یہ وہ خورشید ہے جو دن کو چھپا رہتا ہے

یہی دیوار جدائی ہے زمانے والو
ہر گھڑی کوئی مقابل میں کھڑا رہتا ہے

کتنا چپ چاپ ہی گزرے کوئی میرے دل سے
مدتوں ثبت نشان کف پا رہتا ہے

سارے در بند ہوئے شہر میں دیوانے پر
ایک خوابوں کا دریچہ ہی کھلا رہتا ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse