دل کو سمجھاؤ ذرا عشق میں کیا رکھا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کو سمجھاؤ ذرا عشق میں کیا رکھا ہے
by لالہ مادھو رام جوہر
316990دل کو سمجھاؤ ذرا عشق میں کیا رکھا ہےلالہ مادھو رام جوہر

دل کو سمجھاؤ ذرا عشق میں کیا رکھا ہے
کس لیے آپ کو دیوانہ بنا رکھا ہے

یہ تو معلوم ہے بیمار میں کیا رکھا ہے
تیرے ملنے کی تمنا نے جلا رکھا ہے

کون سا بادہ کش ایسا ہے کہ جس کی خاطر
جام پہلے ہی سے ساقی نے اٹھا رکھا ہے

اپنے ہی حال میں رہنے دے مجھے اے ہم دم
تیری باتوں نے مرا دھیان بٹا رکھا ہے

آتش عشق سے اللہ بچائے سب کو
اسی شعلے نے زمانے کو جلا رکھا ہے

میں نے زلفوں کو چھوا ہو تو ڈسیں ناگ مجھے
بے خطا آپ نے الزام لگا رکھا ہے

کیسے بھولے ہوئے ہیں گبر و مسلماں دونوں
دیر میں بت ہے نہ کعبے میں خدا رکھا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse