دلوں پر یہ نقش اس نے اپنا بٹھایا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دلوں پر یہ نقش اس نے اپنا بٹھایا (1878)
by کشن کمار وقار
324709دلوں پر یہ نقش اس نے اپنا بٹھایا1878کشن کمار وقار

دلوں پر یہ نقش اس نے اپنا بٹھایا
کہ جو چوٹ پر صید آیا بٹھایا

مثال کبوتر مرے دل کو اس نے
بھگایا بلایا اٹھایا بٹھایا

ترے آتشیں حسن نے شمع کو شب
کھپایا جلایا گلایا بٹھایا

اٹھایا اسی غم نے دنیا سے پیارے
کبھی تم نے ہم کو نہ تنہا بٹھایا

سمجھ تیری الٹی ہے اے جان عالم
کہ اپنا اٹھایا پرایا بٹھایا

نہ بولے لحد میں بھی ہم ڈر سے تیرے
فرشتوں نے کتنا جگایا بٹھایا

گیا کوٹھے پر وہ یہ کی مہ نے عظمت
کہ اجلا بچھونا بچھایا بٹھایا

یہ وہ قیس ہے خاص شاگرد میرا
پکڑ کان جس کو اٹھایا بٹھایا

وقارؔ اس غزل کی زمیں حد بری تھی
بہت زور دے کر بٹھایا بٹھایا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AF%D9%84%D9%88%DA%BA_%D9%BE%D8%B1_%DB%8C%DB%81_%D9%86%D9%82%D8%B4_%D8%A7%D8%B3_%D9%86%DB%92_%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7_%D8%A8%D9%B9%DA%BE%D8%A7%DB%8C%D8%A7