حسن کی دل میں مرے جلوہ گری رہتی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حسن کی دل میں مرے جلوہ گری رہتی ہے  (1893) 
by مرزا مسیتابیگ منتہی

حسن کی دل میں مرے جلوہ گری رہتی ہے
بند اس شیشۂ نازک میں پری رہتی ہے

دل وہاں کھلتا ہے جس جا کہ رہے جام شراب
دانہ واں اگتا ہے جس جا کہ تری رہتی ہے

طفلی و عہد جوانی کا نہ پوچھو احوال
بے خودی آگے تھی اب بے خبری رہتی ہے

باغ عالم میں نہیں دست کرم کو ہے زوال
شاخ یہ وہ ہے جو تا حشر ہری رہتی ہے

یاد میں جام و صراحی کے ترے اے ساقی
دل بھرا رہتا ہے آنکھوں میں تری رہتی ہے

مے و معشوق سے دولت سے بہار گل میں
چکھیاں رہتی ہے ہیں یاروں کی چری رہتی ہے

ہر گھڑی رہتا ہے خال رخ محبوب کا دھیان
آج کل سامنے کوتہ نظری رہتی ہے

بھیڑ سی بھیڑ لگی رہتی ہے کوچے میں ترے
جنس الفت کی مگر وہاں پہ کھری رہتی ہے

نقد دل لیتے ہو ہر ایک کا بے بوس و کنار
آپ کے دھیان میں کیا مفت بری رہتی ہے

ہاتھ پکڑا ہے مرا دست جنوں نے جب سے
ہر گھڑی مد نظر جامہ دری رہتی ہے

بال کھولے نہیں پھرتا ہے اگر وہ سفاک
پھر کہو کیوں مجھے آشفتہ سری رہتی ہے

رند واں بستے ہیں جس جا ہو خم و خمخانہ
شیر واں رہتے ہیں جس جا کہ تری رہتی ہے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AD%D8%B3%D9%86_%DA%A9%DB%8C_%D8%AF%D9%84_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D9%85%D8%B1%DB%92_%D8%AC%D9%84%D9%88%DB%81_%DA%AF%D8%B1%DB%8C_%D8%B1%DB%81%D8%AA%DB%8C_%DB%81%DB%92