جو تو ہی صنم ہم سے بے زار ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو تو ہی صنم ہم سے بے زار ہوگا
by میر تقی میر

جو تو ہی صنم ہم سے بے زار ہوگا
تو جینا ہمیں اپنا دشوار ہوگا

غم ہجر رکھے گا بے تاب دل کو
ہمیں کڑھتے کڑھتے کچھ آزار ہوگا

جو افراط الفت ہے ایسا تو عاشق
کوئی دن میں برسوں کا بیمار ہوگا

اچٹتی ملاقات کب تک رہے گی
کبھو تو تہ دل سے بھی یار ہوگا

تجھے دیکھ کر لگ گیا دل نہ جانا
کہ اس سنگ دل سے ہمیں پیار ہوگا

لگا کرنے ہجران سختی سے سختی
خدا جانے کیا آخر کار ہوگا

یہی ہوگا کیا ہوگا میرؔ ہی نہ ہوں گے
جو تو ہوگا بے یار غم خوار ہوگا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse