جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا
by میر تقی میر

جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا

میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں
جسے ابر ہر سال روتا رہے گا

مجھے کام رونے سے اکثر ہے ناصح
تو کب تک مرے منہ کو دھوتا رہے گا

بس اے گریہ آنکھیں تری کیا نہیں ہیں
کہاں تک جہاں کو ڈبوتا رہے گا

مرے دل نے وہ نالہ پیدا کیا ہے
جرس کے بھی جو ہوش کھوتا رہے گا

تو یوں گالیاں غیر کو شوق سے دے
ہمیں کچھ کہے گا تو ہوتا رہے گا

بس اے میرؔ مژگاں سے پونچھ آنسوؤں کو
تو کب تک یہ موتی پروتا رہے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse