جفائیں دیکھ لیاں بے وفائیاں دیکھیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جفائیں دیکھ لیاں بے وفائیاں دیکھیں
by میر تقی میر

جفائیں دیکھ لیاں بے وفائیاں دیکھیں
بھلا ہوا کہ تری سب برائیاں دیکھیں

تری گلی سے سدا اے کشندۂ عالم
ہزاروں آتی ہوئی چارپائیاں دیکھیں

گیا نظر سے جو وہ گرم طفل آتش باز
ہم اپنے چہرے پہ اڑتی ہوائیاں دیکھیں

ترے وصال کے ہم شوق میں ہوں آوارہ
عزیز دوست سبھوں کی جدائیاں دیکھیں

ہمیشہ مائل آئینہ ہی تجھے پایا
جو دیکھیں ہم نے یہی خود نمائیاں دیکھیں

شہاں کہ کحل جواہر تھی خاک پا جن کی
انہیں کی آنکھوں میں پھرتے سلائیاں دیکھیں

بنی نہ اپنی تو اس جنگ جو سے ہرگز میرؔ
لڑائیں جب سے ہم آنکھیں لڑائیاں دیکھیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse