تیرا رخ مخطط قرآن ہے ہمارا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تیرا رخ مخطط قرآن ہے ہمارا
by میر تقی میر

تیرا رخ مخطط قرآن ہے ہمارا
بوسہ بھی لیں تو کیا ہے ایمان ہے ہمارا

گر ہے یہ بے قراری تو رہ چکا بغل میں
دو روز دل ہمارا مہمان ہے ہمارا

ہیں اس خراب دل سے مشہور شہر خوباں
اس ساری بستی میں گھر ویران ہے ہمارا

مشکل بہت ہے ہم سا پھر کوئی ہاتھ آنا
یوں مارنا تو پیارے آسان ہے ہمارا

ادریس و خضر و عیسیٰ قاتل سے ہم چھڑائے
ان خوں گرفتگاں پر احسان ہے ہمارا

ہم وے ہیں سن رکھو تم مر جائیں رک کے یکجا
کیا کوچہ کوچہ پھرنا عنوان ہے ہمارا

ہیں صید گہ کے میری صیاد کیا نہ دھڑکے
کہتے ہیں صید جو ہے بے جان ہے ہمارا

کرتے ہیں باتیں کس کس ہنگامے کی یہ زاہد
دیوان حشر گویا دیوان ہے ہمارا

خورشید رو کا پرتو آنکھوں میں روز ہے گا
یعنی کہ شرق رویہ دالان ہے ہمارا

ماہیت دو عالم کھاتی پھرے ہے غوطے
یک قطرہ خون یہ دل طوفان ہے ہمارا

نالے میں اپنے ہر شب آتے ہیں ہم بھی پنہاں
غافل تری گلی میں مندان ہے ہمارا

کیا خانداں کا اپنے تجھ سے کہیں تقدس
روح القدس اک ادنیٰ دربان ہے ہمارا

کرتا ہے کام وہ دل جو عقل میں نہ آوے
گھر کا مشیر کتنا نادان ہے ہمارا

جی جا نہ آہ ظالم تیرا ہی تو ہے سب کچھ
کس منہ سے پھر کہیں جی قربان ہے ہمارا

بنجر زمین دل کی ہے میرؔ ملک اپنی
پر داغ سینہ مہر فرمان ہے ہمارا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse