تن میں دم روک میں بہ دیر رکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تن میں دم روک میں بہ دیر رکھا
by شیخ قلندر بخش جرات
296692تن میں دم روک میں بہ دیر رکھاشیخ قلندر بخش جرات

تن میں دم روک میں بہ دیر رکھا
آؤ جی کس نے تم کو گھیر رکھا

ہم گئے واں تو یاں وہ آیا واہ
خوب قسمت نے ہیر پھیر رکھا

کر گیا وہ ہی راہ عشق کو طے
یاں قدم جس نے ہو دلیر رکھا

سب کو عاجز کیا فلک نے پر ایک
آہوئے دل پہ غم کو شیر رکھا

جا کے بیٹھے جو کوئے یار میں ہم
واں سے باہر قدم نہ پھیر رکھا

بعد مدت وہ دیکھ کر بولا
کس نے یاں خاک کا یہ ڈھیر رکھا

شکر اے درد عشق تو نے سدا
زندگانی سے ہم کو سیر رکھا

کیسا گھبرا گیا وہ کل ہم نے
ٹک جو رستے میں اس کو گھیر رکھا

خیر ہو یا الٰہی جرأتؔ نے
عاشقی میں قدم کو پھیر رکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse