تمہید (ضربِ کلیم)

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تمہید (ضربِ کلیم) (1936)
by محمد اقبال
296668تمہید (ضربِ کلیم)1936محمد اقبال

نہ دیر میں نہ حرم میں خودی کی بیداری
کہ خاوراں میں ہے قوموں کی رُوح تریاکی
اگر نہ سہل ہوں تجھ پر زمیں کے ہنگامے
بُری ہے مستیِ اندیشہ ہائے افلاکی
تری نجات غمِ مرگ سے نہیں ممکن
کہ تُو خودی کو سمجھتا ہے پیکرِ خاکی
زمانہ اپنے حوادث چھُپا نہیں سکتا
ترا حِجاب ہے قلب و نظر کی ناپاکی
عطا ہُوا خس و خاشاکِ ایشیا مجھ کو
کہ میرے شُعلے میں ہے سرکشی و بے باکی!

ترا گُناہ ہے اقبالؔ! مجلس آرائی
اگرچہ تُو ہے مثالِ زمانہ کم پیوند
جو کوکنار کے خُوگر تھے، اُن غریبوں کو
تری نَوا نے دیا ذوقِ جذبہ ہائے بلند
تڑپ رہے ہیں فضاہائے نیلگوں کے لیے
وہ پَر شکستہ کہ صحنِ سرا میں تھے خورسند
تری سزا ہے نوائے سحَر سے محرومی
مقامِ شوق و سروُر و نظر سے محرومی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse