بنی تھی کچھ اک اس سے مدت کے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بنی تھی کچھ اک اس سے مدت کے بعد
by میر تقی میر

بنی تھی کچھ اک اس سے مدت کے بعد
سو پھر بگڑی پہلی ہی صحبت کے بعد

جدائی کے حالات میں کیا کہوں
قیامت تھی ایک ایک ساعت کے بعد

موا کوہ کن بے ستوں کھود کر
یہ راحت ہوئی ایسی محنت کے بعد

لگا آگ پانی کو دوڑے ہے تو
یہ گرمی تری اس شرارت کے بعد

کہے کو ہمارے کب ان نے سنا
کوئی بات مانی سو منت کے بعد

سخن کی نہ تکلیف ہم سے کرو
لہو ٹپکے ہے اب شکایت کے بعد

نظر میرؔ نے کیسی حسرت سے کی
بہت روئے ہم اس کی رخصت کے بعد

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse