بارہا گور دل جھنکا لایا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بارہا گور دل جھنکا لایا
by میر تقی میر

بارہا گور دل جھنکا لایا
اب کے شرط وفا بجا لایا

قدر رکھتی نہ تھی متاع دل
سارے عالم میں میں دکھا لایا

دل کہ یک قطرہ خوں نہیں ہے بیش
ایک عالم کے سر بلا لایا

سب پہ جس بار نے گرانی کی
اس کو یہ ناتواں اٹھا لایا

دل مجھے اس گلی میں لے جا کر
اور بھی خاک میں ملا لایا

ابتدا ہی میں مر گئے سب یار
عشق کی کون انتہا لایا

اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میرؔ
پھر ملیں گے اگر خدا لایا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse