باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا
by میر تقی میر

باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا
پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا

سعی و تلاش بہت سی رہے گی اس انداز کے کہنے کی
صحبت میں علما فضلا کی جا کر پڑھیے گنیے گا

دل کی تسلی جب کہ ہوگی گفت و شنود سے لوگوں کی
آگ پھنکے گی غم کی بدن میں اس میں جلیے بھنیے گا

گرم اشعار میرؔ درونہ داغوں سے یہ بھر دیں گے
زرد رو شہر میں پھریے گا گلیوں میں نے گل چنیے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse