اس خاکداں میں اب تک باقی ہیں کچھ شرر سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس خاکداں میں اب تک باقی ہیں کچھ شرر سے
by شکیب جلالی

اس خاکداں میں اب تک باقی ہیں کچھ شرر سے
دامن بچا کے گزرو یادوں کی رہ گزر سے

ہر ہر قدم پہ آنکھیں تھیں فرش راہ لیکن
وہ روشنی کا ہالا اترا نہ بام پر سے

کیوں جادۂ وفا پر مشعل بکف کھڑے ہو
اس سیل تیرگی میں نکلے گا کون گھر سے

کس دشت کی صدا ہو اتنا مجھے بتا دو
ہر سو بچھے ہیں رستے آؤں تو میں کدھر سے

اجڑا ہوا مکاں ہے یہ دل جہاں پہ ہر شب
پرچھائیاں لپٹ کر روتی ہیں بام و در سے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse