اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
by قابل اجمیری

اب یہ عالم ہے کہ غم کی بھی خبر ہوتی نہیں
اشک بہہ جاتے ہیں لیکن آنکھ تر ہوتی نہیں

پھر کوئی کم بخت کشتی نذر طوفاں ہو گئی
ورنہ ساحل پر اداسی اس قدر ہوتی نہیں

تیرا انداز تغافل ہے جنوں میں آج کل
چاک کر لیتا ہوں دامن اور خبر ہوتی نہیں

ہائے کس عالم میں چھوڑا ہے تمہارے غم نے ساتھ
جب قضا بھی زندگی کی چارہ گر ہوتی نہیں

رنگ محفل چاہتا ہے اک مکمل انقلاب
چند شمعوں کے بھڑکنے سے سحر ہوتی نہیں

اضطراب دل سے قابلؔ وہ نگاہ بے نیاز
بے خبر معلوم ہوتی ہے مگر ہوتی نہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse