اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ
by میر تقی میر

اب نہیں سینے میں میرے جائے داغ
سوز دل سے داغ ہے بالائے داغ

دل جلا آنکھیں جلیں جی جل گیا
عشق نے کیا کیا ہمیں دکھلائے داغ

دل جگر جل کر ہوئے ہیں دونوں ایک
درمیاں آیا ہے جب سے پائے داغ

منفعل ہیں لالہ و شمع و چراغ
ہم نے بھی کیا عاشقی میں کھائے داغ

وہ نہیں اب میرؔ جو چھاتی جلے
کھا گیا سارے جگر کو ہائے داغ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse