آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد
by میر تقی میر

آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد
ابھریں گے عشق دل سے ترے راز میرے بعد

جینا مرا تو تجھ کو غنیمت ہے نا سمجھ
کھینچے گا کون پھر یہ ترے ناز میرے بعد

شمع مزار اور یہ سوز جگر مرا
ہر شب کریں گے زندگی ناساز میرے بعد

حسرت ہے اس کے دیکھنے کی دل میں بے قیاس
اغلب کہ میری آنکھیں رہیں باز میرے بعد

کرتا ہوں میں جو نالے سرانجام باغ میں
منہ دیکھو پھر کریں گے ہم آواز میرے بعد

بن گل موا ہی میں تو پہ تو جا کے لوٹیو
صحن چمن میں اے پر پرواز میرے بعد

بیٹھا ہوں میرؔ مرنے کو اپنے میں مستعد
پیدا نہ ہوں گے مجھ سے بھی جانباز میرے بعد

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse