آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا
by جگر مراد آبادی

آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا
کہ نکالے لیے جاتا ہے کوئی دل میرا

سوز غم دیکھ نہ برباد ہو حاصل میرا
دل کی تصویر ہے ہر آئینۂ دل میرا

صبح تک ہجر میں کیا جانیے کیا ہوتا ہے
شام ہی سے مرے قابو میں نہیں دل میرا

مل گئی عشق میں ایذا طلبی سے راحت
غم ہے اب جان مری درد ہے اب دل میرا

پایا جاتا ہے تری شوخیٔ رفتار کا رنگ
کاش پہلو میں دھڑکتا ہی رہے دل میرا

ہائے اس مرد کی قسمت جو ہوا دل کا شریک
ہائے اس دل کا مقدر جو بنا دل میرا

کچھ کھٹکتا تو ہے پہلو میں مرے رہ رہ کر
اب خدا جانے تری یاد ہے یا دل میرا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse