آئینہ تمہارے نقش پا کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آئینہ تمہارے نقش پا کا
by حسن بریلوی

آئینہ تمہارے نقش پا کا
خورشید کو دے سبق جلا کا

او وصل میں منہ چھپانے والے
یہ بھی کوئی وقت ہے حیا کا

جب آنکھ کھلی تو بے خودوں سے
پردہ تھا جمال خود نما کا

دل اور وہ بت زہے مقدر
ظلم اور یہ دل غضب خدا کا

جا بیٹھے ہیں مجھ سے دور اٹھ کر
کیا پاس کیا ہے التجا کا

بولے وہ حسنؔ کا خون مل کر
کیا شوخ ہے رنگ اس حنا کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse