Page:Bhagat Singh - Urdu letter to brother.jpg

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has been proofread.

سردار بھگت سنگھ کی اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی چٹھی

جو 3 مارچ کو پھانسی کے کمرے میں لکھی گئی (خاص پرتاپ کے لیے)

...سارے ملک کی نظریں لاہور سنٹرل جیل کی اس کوٹھڑی پر لگی ہوئی ہیں جس میں سردار بھگت سنگھ اور ان کے رفقا موت سے بغلگیر ہونے کے لیے بیٹھے ہیں۔ ”پرتاپ“ کو ایک چٹھی ملی ہے جو سردار بھگت سنگھ جی نے اپنے ہاتھ سے اپنے چھوٹے بھائی کو لکھی۔ اس میں انھوں نے اپنے جذبات مختصر طور پر بند کیے ہیں۔ اس چٹھی کا عکس ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔ سردار بھگت سنگھ کے دستخط بھی آپ دیکھ لیں۔ ان کی تصویریں تو دیکھتے رہے ہیں:-

عزیز کلتار! آج تمھاری آنکھوں میں آنسو دیکھ کر بہت رنج ہوا۔ آج تمھاری بات میں بہت درد تھا۔ تمھارے آنسو مجھ سے برداشت نہیں ہوتے۔

برخوردار! ہمت سے تعلیم حاصل کرتے جانا اور صحت کا خیال رکھنا۔ حوصلہ رکھنا۔ اور کیا کہوں اور شعر تجھے کیا لکھوں سنو

اسے یہ فکر ہے ہر دم نیا طرز جفا کیا ہے

ہمیں یہ شوق ہے دیکھیں ستم کی انتہا کیا ہے!!


دہر سے کیوں خفا رہیں، چرخ کا کیوں گِلہ کریں

سارا جہاں عدُو سہی، آؤ مقابلہ کریں


کوئی دَم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل

چراغِ سحَر ہوں، بُجھا چاہتا ہوں


رہے گی آب و ہوا میں خیال کی بجلی

یہ مشت خاک ہے فانی، رہے رہے، نہ رہے


اچھا رخصت! ”خوش رہو اہل وطن ہم تو سفر کرتے ہیں“

حوصلہ سے رہنا نمستے۔ تمھارا بھائی

بھگت سنگھ