یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم
by غلام علی ہمدانی مصحفی

یوں چلتے ہیں لوگ راہ ظالم
کوئی چال ہے یہ بھی آہ ظالم

اوروں کی طرف تو دیکھتا ہے
ایدھر بھی تو کر نگاہ ظالم

ہے راست تو یہ کہ میں نہ دیکھا
تجھ سا کوئی کج کلاہ ظالم

کچھ رحم بھی ہے تری جفا سے
اک خلق ہے داد خواہ ظالم

کس واسطے بولتا نہیں تو
کیا مجھ سے ہوا گناہ ظالم

اے مصحفیؔ دل کہیں نہ دیجے
ہوتی ہے بری یہ چاہ ظالم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse