کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم
by غلام علی ہمدانی مصحفی

کیا کریں جا کے گلستاں میں ہم
ہیں بہ کنج قفس فغاں میں ہم

جانتے آپ سے جدا تجھ کو
کرتے گر فرق جسم و جاں میں ہم

ہیں تجلیٔ ذات کے تیری
ایک پردہ سا درمیاں میں ہم

گل کا یہ رنگ ہے تو اب اک دن
آگ رکھ دیں گے آشیاں میں ہم

واں تغافل نے اپنا کام کیا
یاں رہے مہر کے گماں میں ہم

آسماں کو نشانہ کرتے ہیں
تیر رکھتے ہیں جب کماں میں ہم

مر کے نکلے قفس سے خوب ہوا
تنگ آئے تھے اس مکاں میں ہم

گر یہی آہ ہے تو دیکھو گے
رخنے کر دیں گے آسماں میں ہم

شاخ گل کے گلے سے لگ لگ کر
روتے ہیں موسم خزاں میں ہم

باغ تک جاتے ہاں اگر پاتے
طاقت اس جسم ناتواں میں ہم

مصحفیؔ عشق کر کے آخر کار
خوب رسوا ہوئے جہاں میں ہم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.