پھول چاہتے تھے، مگر ہاتھ‍ آئے پتھر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

مِٹ گئیں روشنی میں تحریریں
جٓل گئیں چاندنی میں تصویریں

ہائے وہ تیرے عنبریں گیسُو
لے اُڑے زندگی کی تفسیریں

سُرخ کنگن کلائیوں میں ہلے
ہل گئیں دو جہاں کی تقدیریں

رسمِ فرہاد پھر کریں زندہ
آؤ پھر پتھروں کے دِل چیریں

اے مریضِ الم  ! تسلی رکھ
چارہ گر کر رہے ہیں تدبیری

ہاں اُچھالو حیات کے ساغر
صبحِ محشر میں اور تاخیریں