مورمن کی کتاب/1 نیفی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

اس کا عہدِ حکومت اور خدمت

لحی اور اس کی بیوی سرایا اور اس کے چار بیٹوں جن کے نام (بڑے سے شروع کر کے) لامن، لیموئیل، سام اور نیفی کی سرگزشت خدا نے لحی کو خبر دار کیا، اور کہا کہ وہ یروشلم کی سر زمین سے چلا جائے، اس لیے کہ اس نے لوگوں کی بدی کے متعلق نبوت کی تھی، اور وہ اس کی زندگی کو تباہ کرنے کی کوشش میں تھے۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ بیابان میں تین دن تک سفر کرتا ہے۔ نیفی اپنے بھائیوں کو ساتھ لیتا اور یروشلم سرزمین کو، یہودیوں کی تاریخ حاصل کرنے کے لیے لوٹتا ہے۔ ان کی تکلیفوں کی سرگزشت۔ وہ اسمٰعیل کی بیٹیوں سے شادیاں کرتے ہیں۔ وہ اپنے خاندانوں کو ساتھ لیتے اور بیابان میں روانہ ہو جاتے ہیں۔ بیابان میں ان کی مصیبتیں اور دُکھ، انکے سفر کا راستہ۔ وہ بڑے پانیوں کے پاس آتے ہیں۔ نیفی کے بھائی، اس کے خلاف بغاوت کرتے ہیں۔ وہ ان کو شرمندہ کرتا اور ایک کشتی بناتا ہے۔ وہ اس جگہ کا نام فراوانی رکھتے ہیں۔ وہ بڑے پانیوں کو پار کر کے، موعودہ سرزمین میں آتے ہیں وغیرہ۔ یہ نیٹی کے احوال کے مطابق ہیں بالفاظ دیگر میں نیفی، نے یہ تواریخ لکھی ہے۔

باب 1[edit]

1 میں نیفی چونکہ نیک نام والدین سے پیدا ہوا۔ اس لیے مجھے اپنے باپ کے تمام علوم، اسی طرح سکھائے گئے۔ اور زندگی میں اکثر مصیبتوں کا سامنا کیا۔ تو بھی میں اپنی زندگی میں، خداوند کا زبردست منظور نظر رہا ہاں میں نے، خدا کی نیکیوں اور بھیدوں کے عظیم علم کو جان لیا۔ اس لیے خود پر گزرے ہوئے حالات زندگی بیان کرتا ہوں۔

2 ہاں میں یہودیوں کے علم اور مصریوں کی زبان مشتمل، اپنے باپ کی زبان میں تاریخ لکھتا ہوں۔

3 اور میں جانتا ہوں، کہ جو تاریخ میں نے لکھی ہے سچی ہے، اور میں اسے اپنے ہاتھوں سے، اپنے علم کے مطابق لکھتا ہوں۔

4 کیونکہ ایسا ہوا کہ شاہ یہوداہ صدقیاہ کے عہد حکومت کے پہلے سال (میرا باپ لحی اپنے تمام ایام میں یروشلم میں بسا رہا) کے شروع میں، اور اسی سال اکثر نبیوں نے آکر لوگوں میں نبوت کی کہ ضرور ہے کہ وہ توبہ کریں، ورنہ عظیم شہر، یروشلم تباہ ہو جائے گا۔

5 سو یوں ہوا کہ جب میرا باپ، خداوند کے حضور گیا ہاں اس نے بلکہ پورے دل کے ساتھ اپنے لوگوں کے واسطے دعا مانگی۔

6 اور ایسا ہوا کہ جب اس نے خداوند سے دعا کی، آگ کا ایک ستون آیا، اور اس کے سامنے چٹان پر ٹھہر گیا اور اس نے بہت کچھ دیکھا اور سنا، اور ان چیزوں کی وجہ سے جو اس نے دیکھیں اور سنیں، وہ نہایت ڈرا اور کانپ اٹھا۔

7 اور ایسا ہوا کہ وہ یروشلم میں اپنے گھر کو لوٹا۔ اور اس نے روح اور ان چیزوں کی، جو اس نے دیکھیں، تاب نہ لا کر اپنے آپ کو بستر پر گرادیا۔

8 اور یوں روح سے مغلوب ہو کر اس نے رویا میں آسان کُھلا ہوا دیکھا، اور غور کیا اور خدا کو بے شمار فرشتوں کے لشکروں میں گِھرے اپنے تخت پر بیٹھے دیکھا، جو اپنے خدا کی تمجید اور مدح سرائی کر رہے تھے لشکروں میں گِھرے اور نغمہ سرائی اور اپنے خدا کی تمجید کرتے دیکھا۔

9 اور ایسا ہوا کہ اس نے آسمان کے درمیان میں سے ایک کو اترتے ہوئے دیکھا، اور اس نے دیکھا کہ اس کی چمک دوپہر کے سورج سے زیادہ تھی۔

10 اور اس نے دوسرے بارہ کو بھی پیچھے آتے دیکھا، اور ان کا نور فلک کے ستاروں سے بڑھ کر تھا۔

11 اور وہ نیچے اترے، اور روئے زمین پر آگئے۔ پہلا آیا، اور میرے باپ کے سامنے کھڑا ہو گیا اور اسے ایک کتاب دی اور حکم دیا کہ وہ اسے پڑھے۔

12 اور ایسا ہوا کہ جب اس نے پڑھا، تو وہ خداوند کے روح سے معمور ہو گیا۔

13 اور اس نے پڑھا اے یروشلم افسوس افسوس تجھ پر کہ میں نے تیری مکروہات دیکھیں! ہاں اور بہت سی باتیں، میرے باپ نے یروشلم کی بابت پڑھیں، کہ یہ تباہ ہو گا اور اس کے بانشدے بھی، کئی تلوار سے ہلاک ہوں گے اور کئی اسیر کر کے بابل لے جائے جائیں گے۔

14 اور ایسا ہوا کہ جب میرے باپ نے بہت سی عظیم اور حیرت انگیز با تیں پڑھیں، اور دیکھیں تو خداوند سے چلا کر اس طرح کہا، کہ اے خداوند، خدا قادر مطلق، تیرے کام عظیم اور حیرت انگیز ہیں۔ آسمانوں میں تیرا تخت بلند اور تیری قدرت اور بھلائی، اور تیرا کرم زمین کے تمام باشندوں پر ہے، اور کیونکہ تو رحم کرنے والا ہے، وہ جو تیرے پاس آتے ہیں، تو ان کو ہلاک نہ ہونے دے گا۔

15 اور میرے باپ نے اس طرح کی زبان سے اپنے خدا کی تمجید کی اس لیے اس کی روح شادمان تھی اور اس کا دل ان چیزوں سے جو اس نے دیکھیں معمور تھا ہاں ان سے جو خداوند نے اسے دکھائیں۔

16 اور اب میں نیفی ان چیزوں کا سارا حال بیان نہیں کرتا جو میرے باپ نے لکھیں کیونکہ رویا اور خوابوں میں اس نے بہت ساری چیز میں دیکھیں، اور اس نے اور بھی بہت ساری باتیں لکھیں، جن کی اس نے نبوت کی، اور اپنے بچوں سے کہیں جن کا میں سارا حال بیان نہیں کروں گا۔

17 بلکہ میں اپنے دونوں کی باتوں کا حال بیان کروں گا دیکھو! میں اس تواریخ کا جو میرے باپ نے لکھی مختصر بیان ان أوراق پر تحریر کرتا ہوں جو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہیں، سو میں اپنے باپ کی تواریخ کا خلاصہ لکھ لینے کے بعد میں اپنی زندگی کے احوال بیان کروں گا۔

18 پس میں چاہتا ہوں کہ تم جانو، ہاں خداوند کے میرے باپ لحی کو یروشلم کی تباہی کے متعلق حیرت انگیز باتیں بتانے کے بعد دیکھو! وہ لوگوں کے درمیان گیا اور ان چیزوں کے متعلق جو اس نے دیکھیں اور سنیں اعلان کرنے کے لیے نبوت کرنے لگا۔

19 اور ایسا ہوا کہ یہودیوں نے اسے ان باتوں کی وجہ سے جن کی اس نے ان کی بابت گواہی دی ٹھٹھے میں اڑایا اس لیے کہ اس نے نیکی بدی اور مکروہات پر سچی گواہی دی تھی اور اس نے جو باتیں دیکھیں اور سنیں ان کے بارے میں گواہی دی اور ان باتوں کے بارے میں بھی جو اس نے کتاب میں پڑھیں گواہی دی ممسُوح کی آمد اور دنیا کی مخلصی کے بارے میں بھی صاف صاف بیان کیا۔

20 اور جب یہودیوں نے یہ باتیں سنیں تو ہاں وہ اس پر غصے ہوئے، جس طرح وہ قدیم نبیوں پر ہوا کرتے تھے، جن کو انہوں نے نکال باہر کیا اور سنگسار اور ہلاک کیا، اور اسی طرح وہ اس کی جان کے خواہاں بھی تھے اور تاکہ اس کو ہلاک کریں، لیکن دیکھو! میں نیفی تمہیں بتاؤں گا کہ ان پر خداوند کی بڑی رحمت ہے جن کو اس نے ان کے ایمان کی وجہ سے چُنا کہ ان کو اتنا طاقتور بنائے کہ وہ اپنے آپ کو چھڑا سکیں۔

باب 2[edit]

1 پس دیکھو! ایسا ہوا کہ خداوند میرے باپ سے، ہاں خواب میں ہم کلام ہوا اور اس سے کہا لحی اپنے کاموں کے سبب تم مبارک ٹھہرے ہو اور کیونکہ تو وفادار رہا اور تو نے ان لوگوں پر ان باتوں کا اعلان کیا جن کا میں نے تمہیں حکم دیا تھا۔ دیکھ! یہ تیری جان کے خواہاں ہیں۔

2 اور ایسا ہوا کہ خداوند نے آ کر میرے باپ کو حکم دیا یعنی خواب میں کہ وہ اپنے خاندان کو لے اور بیابان میں روانہ ہو جائے۔

3 اور ایسا ہوا کہ وہ خداوند کے کلام کا فرمانبردار تھا، اس لیے اس نے ویسا ہی کیا جس طرح خداوند نے اسے حکم دیا۔

4 اور ایسا ہوا کہ وہ بیابان میں چلا گیا اور اس نے اپنا گھر اپنی موروثی زمین اور اپنا سونا اور اپنی چاندی اور اپنا قیمتی مال چھوڑا اور سوائے اپنے خاندان اور خوراک اور ضرورت کی چیزوں اور خیموں کے کچھ ساتھ نہ لیا اور بیابان میں چلا گیا۔

5 اور وہ بحر قلزم کے ساحل کی سرحدوں کے نزدیک آیا اور اس نے بیابان میں سفر کیا جو کہ بحر قلزم کے قریب تر ہے، اور اس نے اپنے خاندان کے ساتھ یہ سفر کیا، جو کہ میری ماں، سرایا، اور میرے بڑے بھائیوں کا لامن، لیموئیل، اور سام پر مشتمل تھا۔

6 اور ایسا ہوا کہ بیابان میں تین دن کا سفر کرنے کے بعد اس نے وادی میں پانی کے دریا کے کنارے خیمہ لگایا۔

7 اور ایسا ہوا کہ اس نے پتھروں کی قربان گاہ بنائی اور خداوند کیلئے نذر گذرانی اور خداوند ہمارے خدا کی شکر گزاری کی۔

8 اور ایسا ہوا کہ اس نے دریا کا نام لامن رکھا، اور یہ بحر قلزم میں گرتا تھا، اور وہ وادی اس کے دہانے کے قریب سرحدوں کے اندر تھی۔

9 اور میرے باپ نے دیکھتے ہوئے کہ دریا کا پانی بحر قلزم کے منبع میں گرتا ہے، وہ لامن سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ تو اس دریا کی مانند سُورما بن جا اور پوری راستبازی میں بہتا رہ!

10 اور اس نے لیموئیل سے بھی کہا کہ تو اس وادی کی طرح مضبوط اور ثابت قدم اور خداوند کے حکموں کی پیروی میں اٹل ہو۔

11 اور اس نے لامن اور لیموئیل کی سرکشی کی وجہ سے یہ باتیں کہیں کیونکہ دیکھو! وہ بہت سی باتوں میں اپنے باپ کے خلاف بڑبڑاتے تھے کہ وہ ایک خیالی آدمی ہے۔ اور ان کی موروثی زمین اور ان کا سونا اور ان کی چاندی اور ان کا قیمتی مال چھوڑ کر بیابان میں ہلاک ہونے کے لیے ان کو یروشلم سے باہر لے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نے یہ اس لیے کیا کیونکہ اس کے دل کے خیال احمق تھے۔

12 اور لامن اور لیموئیل جو عمر میں بڑے تھے، اپنے باپ کے خلاف کیوں بڑبڑاتے اور وہ بڑبڑاتے اس لیے تھے، کیونکہ وہ اس خدا کے کاموں کو جانتے نہ تھے جس نے انہیں پیدا کیا تھا۔

13 نہ ہی وہ یقین کرتے کہ، عظیم شہر یروشلم، نبیوں کے کلام کے مطابق تباہ ہو سکتا تھا، اور وہ یروشلم کے یہودیوں کی مانند تھے جو میرے باپ کی جان کے خواہاں تھے۔

14 اور ایسا ہوا کہ میرا باپ وادیِ لیموئیل میں روح سے معمور ہو کر اتنی قوت کے ساتھ ان سے ہم کلام ہوا کہ ان کے جسم اس کے رُو بُرو تھر تھرائے اور اس نے ان کو خاموش کر دیا، اور ان کو اس کے خلاف کچھ کہنے کی جرات نہ ہوئی۔ سو انہوں نے وہی کچھ کیا جس کا اس نے ان کو حکم دیا۔

15 اور میرے باپ نے ایک خیمہ میں قیام کیا۔

16 اور ایسا ہوا کہ میں نیفی نہایت نو عمر تھا، مگر قد و قامت میں بڑا تھا، اور میں خدا کے بھیدوں کو جاننے کی بھی بڑی خواہش رکھتا تھا، اس لیے میں نے خداوند سے فریاد کی، اور دیکھو وہ مجھ سے ملا اور میرے دل کو نرم کیا اور میں اپنے باپ کی کہی ہوئی تمام باتوں پر ایمان لے آیا، اس لیے میں نے اپنے بھائیوں کی مانند اس کے خلاف بغاوت نہ کی۔

17 اور میں سام سے ہم کلام ہوا، اور اسے وہ باتیں بتائیں، جو خداوند نے پاک روح کے ذریعے مجھ پر آشکارہ کی تھیں۔ اور ایسا ہوا کہ اس نے میری باتوں کا یقین کیا۔

18 لیکن دیکھو! لامن اور لیموئیل نے میری باتوں پر کان نہ لگائے اور میں نے ان کی سخت دلی سے افسردہ ہو کر خداوند سے ان کے لیے فریاد کی۔

19 اور ایسا ہوا کہ خداوند مجھ سے یہ کہتے ہوئے ہم کلام ہوا کہ نیفی تو اپنے ایمان کی بدولت مبارک ٹھہرا، کیونکہ تو لگن اور دل کی عاجزی سے میری جستجو میں رہا۔


20 اور جتنا زیادہ تم میرے حکموں پر چلو گے اتنا تم خوش حال ہو گے، اور موعودہ سر زمین میں لے جائے جاؤ گے۔ ہاں در حقیقت اس سرزمین میں جو میں نے تمہارے لیے تیار کی ہے۔ ہاں وہ سرزمین جو دوسری تمام زمینوں میں اعلیٰ ہے۔

21 اور جتنی زیادہ تمہارے بھائی تجھ سے بغاوت کریں گے اتنا ہی وہ خداوند کی حضوری سے کاٹ ڈالے جائیں گے۔

22 اور جتنا زیادہ تم میرے حکموں پر چلو گے اتنا ہی میں تمہیں تمہارے بھائیوں پر حاکم اور استاد بناؤں گا۔

23 کیونکہ دیکھا کہ جس دن وہ میرے خلاف بغاوت کریں گے، میں ان کو بڑی لعنت سے ملعون کروں گا، اور انہیں تیری نسل پر کوئی اختیار نہ ہو گا سوائے اس کے کہ وہ بھی میرے خلاف بغاوت کریں۔

24 اگر ایسا ہو کہ وہ میرے خلاف بغاوت کریں تو یہ تیری نسل کے لیے ان کو یادگاری کے طریقوں پر ابھارنے کے واسطے تازیانہ ہو گا۔