ساقی ہے نہ مے ہے نہ دف وچنگ ہے ہولی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ساقی ہے نہ مے ہے نہ دف وچنگ ہے ہولی
by حاتم علی مہر

ساقی ہے نہ مے ہے نہ دف وچنگ ہے ہولی
کیا حال ہے امسال یہ کیا رنگ ہے ہولی

آئی ہے جو فرقت میں مرا خون کرے گی
یہ بھی ترے آنے کا کوئی ڈھنگ ہے ہولی

ہم خاک اڑاتے ہیں دھولینڈی ہے یہاں پر
ہم تک نہیں آتی کبھی کیا لنگ ہے ہولی

سو بار جلاتا ہوں میں اک آہ سے دم میں
آ کر مرے ویرانے میں کیا تنگ ہے ہولی

نکلا مہ نخشب کہ گرا چاہ میں یوسف
یا حوض کے اندر مہ گل رنگ ہے ہولی

پچکاری اگر خامہ ہے تو رنگ سیاہی
رنگینی مضموں سے مرے دنگ ہے ہولی

ہر بت عوض قمقمہ دل مانگ رہا ہے
اس سال کی واللہ کہ بے رنگ ہے ہولی

اے مہرؔ ترے گرد ہیں مہ رو کئے تصویر
فانوس خیالی ہے کہ ارژنگ ہے ہولی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse