رحمت تری اے ناقہ کش محمل حاجی
Jump to navigation
Jump to search
رحمت تری اے ناقہ کش محمل حاجی
چاہے تو کرے راہب بت خانہ کو ناجی
کس دن نہ اٹھا دل سے مرے شور پرستش
کس رات یہاں کعبے میں ناقوس نہ باجی
میں آپ کمر بستہ ہوں اب قتل پہ اپنے
بن یار ہے جینے سے مرا بس کہ خفا جی
اک سینے میں دل رکھتے ہیں ہم سو بھی وہ کیا دل
جو روز رہے لشکر سلطاں کا خراجی
تم شب مجھے دیتے ہوئے گالی تو گئے ہو
میں بھی کسی دن تم سے سمجھ لوں گا بھلا جی
شیشہ مئے گلگوں کا ہے یا رنگ شفق سے
رنگ اپنے دکھاتا ہے مجھے چرخ زجاجی
اے مصحفیؔ میں افصح شیریں سخناں ہوں
کب مجھ سے طرف ہو سکے ہے ہر کوئی پاجی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.
Public domainPublic domainfalsefalse