رحمت تری اے ناقہ کش محمل حاجی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رحمت تری اے ناقہ کش محمل حاجی
by غلام علی ہمدانی مصحفی

رحمت تری اے ناقہ کش محمل حاجی
چاہے تو کرے راہب بت خانہ کو ناجی

کس دن نہ اٹھا دل سے مرے شور پرستش
کس رات یہاں کعبے میں ناقوس نہ باجی

میں آپ کمر بستہ ہوں اب قتل پہ اپنے
بن یار ہے جینے سے مرا بس کہ خفا جی

اک سینے میں دل رکھتے ہیں ہم سو بھی وہ کیا دل
جو روز رہے لشکر سلطاں کا خراجی

تم شب مجھے دیتے ہوئے گالی تو گئے ہو
میں بھی کسی دن تم سے سمجھ لوں گا بھلا جی

شیشہ مئے گلگوں کا ہے یا رنگ شفق سے
رنگ اپنے دکھاتا ہے مجھے چرخ زجاجی

اے مصحفیؔ میں افصح شیریں سخناں ہوں
کب مجھ سے طرف ہو سکے ہے ہر کوئی پاجی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse