حیات شیخ چلی/خاتمہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

خاتمہ


تمام زمانہ میں شیخ کی نمود ہو رہی ہے۔ کوئی ملک ایسا نہیں جہاں شیخ چلی کا نام نہ لیا جاتا ہو۔ جب کوئی فوق العادت کام کسی شخص کے ذہن میں آتا ہے اور اہل روزگار اس کے نتائج پر غور نہیں کرتے تو بادی النظر میں اس کام کو مشکل سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں: "یہ تو شیخ چلی کے منصوبے ہیں"۔ اس سے ثابت ہے کہ شیخ کی تقلید ہمیشہ عقلاے روزگار کرتے آئے ہیں اور آج یہی دنیا کے دانش مند اس کی پیری اپنا فخر سمجھتے ہیں اور ایسے ایسے منصوبے باندھا کرتے ہیں جن کی بنیاد وہ عقلمند رکھ گیا تھا۔ اس کے نقش قدم پر چلنے والے نہ صرف ایشیا میں بلکہ یورپ میں ہزاروں لاکھوں آدمی موجود ہیں جن میں ممبران پارلیمنٹ سے لے کر راہ چلتے مزدور بھی اس کی پیروی اپنا فخر جانتے ہیں۔ ایشیا اور خصوص ہندوستان میں اُس کے کمالات، خیالات کی بہت زیادہ داد دی جاتی ہے اور قدر کی جاتی ہے۔ درحقیقت ان لوگوں کے لیے اُس نے جو راستے کھول دیے اور جو نقش قدم چھوڑ گیا ہے، اس کی تعریف نہیں ہو سکتی۔ عقل مندی اور حماقت کے بیچ میں جو عمیق سمندر واقع تھا، اسی باہمت شیخ نے اُسے گھنگول ڈالا اور دونوں کو اس طرح باہم آمیز کر دیا جس سے اُس کی تمیز محال ہے کہ "آیا شیخ چلی عقلمند تھا یا احمق"۔


قطعہ تاریخ از مصنف


چہچہے ہیں قہقہے جو شوخیاں ہیں ہر طرف

ہے جو ہے سو فی المثل فرخندگی خندیدگی

سال تاریخش جو ہیگا ہاتف غیبی بگفت

شیخ چلی آ گئے دنیا میں باسنجیدگی

۱۳۱۹ھ