بزم آخر/ولی عہد کا جنازہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

ولی عہد کا جنازہ


دیکھو! نالکی میں جنازے کا صندوق ہے۔ سر سے پاؤں تک تمامی نالکی پر لپٹی ہوئی ہے۔ بیٹے، پوتے، امیر امرا نالکی کے ساتھ ساتھ منہ پر رومال رکھے، آنکھوں سے آنسو زار و قطار بہاتے، کس غم کی حالت میں ادب سے چلے جاتے ہیں۔ دیکھنے والوں کے دل بھرے آتے ہیں، کلیجے منہ کو آتے ہیں۔ آگے آگے خاصے گھوڑے، سپاہیوں کے تُمن الٹی بندوقیں کندھوں پر رکھے تاشہ مرفہ الٹا کیے، پیچھے ہاتھی، ہاتھیوں پر شیرمالیں، روپے اٹھنیاں، چونیاں، دوانیاں اور ٹکے خیرات کے رکھے ہوئے چلے آتے ہیں۔ سارے شہر کی خلقت دیکھنے کو امنڈی چلی آتی ہے۔ عورت و مرد بے اختیار دھاڑیں مار مار کر روتے ہیں۔ جامع مسجد میں جنازہ آیا، حوض پر جنازے کی نالکی رکھی گئی۔ ہزاروں آدمی جمع ہو گئے۔ سب نے جنازے کی نماز پڑھی۔ وہاں سے شہر کے باہر جنازہ آیا، سب جلوس رخصت ہوا، خاص خاص لوگ جنازے کے ساتھ گئے۔ حضرت خواجہ صاحب کی درگاہ میں جنازہ دفن کیا۔ شیرمالیں، اٹھنیاں، چونیاں، دوانیاِں اور ٹکے محتاجوں کو بانٹے، خادموں کو روپے دیے، فاتحہ پڑھی، قبر پر دو شالہ ڈالا، ایک حافظ قرآن شریف پڑھنے کو، ایک پہرہ حفاظت کو مقرر کرکے سب رخصت ہوئے، بادشاہ کے ہاں سے برداشت اور حاضری کا معمول مرحمت ہوا۔